بسم اللہ الرحمن الرحیم
:توحید کا لغوی معنی
توحید کا مادہ “وحد” ہے اور اس کے مصادر میں سے”وحد” اور “وحدۃ” زیادہ مشہور ہیں جس کا مطلب ہے اکیلا اور بے مثال ہونا۔ “وحید” یا “وحد” اس شئے کو کہتے ہیں جو اپنی ذات اور صفات میں اکیلی اور بے مثال ہو۔ “وحد” کا واؤ’ ہمزہ سے بدل کر “احد” بنا ہے یہی لفظ اللہ تعالی نے سورہ اخلاص میں استعمال کیا ہے۔
:توحید کی تعریف
توحید سے مراد یہ ہے کہ اللہ اپنی ربوبیت (خالق، مالک، رازق اور متصرف الامور ہونے) میں، اپنی الوہیت (عبادت، اطاعت، اور حاکمیت) میں اور اسماء وصفات اور افعال میں اکیلا اور خاص ہے۔ اسی طرح وہ قادر و مختار، عالم الغیب، الحی القیوم، لازوال اور بے مثال ہے اور ہر قسم کی دعا و ندا، نزرو نیاز، استغاثہ و وسیلہ، محبت وخوف اور توکل صرف اسی سے ہے۔
:توحید کی اقسام
عام طور پر علماء نے توحید کو قرآن کے بیان کے مطابق تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا ہے:
۱- توحید ربوبیت
۲- توحید الوہیت
۳- توحید اسماء وصفات
:توحید ربوبیت
توحید ربوبیت اس بات کے پختہ اعتقاد کا نام ہے کہ اللہ تعالی ہی خالق، مالک اور رازق ہے اور تدبیر کائنات کا تنہا مالک ہے۔
:ارشاد باری تعالٰی ہے
قل من یرزقکم من السماء والارض امن یملک السمع والابصار ومن یخرج الحی من المیت ویخرج المیت من الحی ومن یدبر الامر فسیقولون اللّٰہ فقل افلا تتقون۔ [یونس: ۳۱]
آپ کہہ دیں کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہیں کون بے جان سے جاندار کو اور جاندار سے بے جان کو نکالتا ہے کون اس نظم عالم کی تدبیر کر رہا ہے وہ ضرور کہیں گے اللہ تعالی کہو پھر تم ڈرتے کیوں نہیں؟
:توحید الوہیت
توحید الوہیت سے مراد یہ ہے کہ اللہ ہی الہ واحد ہے اور وہی عبادت و اطاعت کے لائق ہے۔ توحید الوہیت بندوں کے افعال سے متعلق ہے کہ وہ اعتقاداً اور عملاً عبادت کی تمام اقسام اور افعال صرف اللّٰہ تعالٰی کیلئے خاص کریں۔ اس کو توحید عبادت اور توحید اطاعت کے نام بھی دئیے گئے ہیں اور حاکمیت بھی توحید الوہیت کی بنیادی قسم ہے۔
:ارشاد باری تعالٰی ہے
وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ [البقرہ: ١٦٣]
اور تمہارا الٰہ بس ایک ہی الٰہ ہے۔ اس رحمن رحیم کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
:نیز ارشاد باری تعالٰی ہے
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ [یوسف: ٤٠]
اللہ کے سوا کسی کی حاکمیت نہیں اس نے حکم دیا ہے کہ تم صرف اس کی عبادت کرو۔
:توحید اسماء وصفات
توحید اسماء وصفات سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی کے اسماء وصفات میں اس کو یکتا مانا جائے جس کو اس نے قرآن وحدیث میں ذکر کیا ہے مثلاً العلیم، السمیع، البصیر، الحی القیوم، صفت ید عرش پر بلند ہونا وغیرہ کو اسی طرح مانا جائے جیسا کہ اس نے ذکر کیا ہے۔ اور ان میں تحریف، تمثیل، تاویل، تعطیل اور تکیف نہ کی جائے۔
ارشاد باری تعالٰی ہے
وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [الاعراف: ۱۸۰]
اور اللّٰہ ہی کیلئے اچھے اچھے نام ہیں لہذا تم اسے انہی (ناموں) سے پکارو اور چھوڑدو ان (لوگوں) کو جو اس کے ناموں میں کج روی اختیار کرتے ہیں وہ جو کچھ کر رہے ہیں جلد اس کی سزا پائیں گے