ADBI BATHAK ILHAD K ASBAB

ILHAD K ASBAB

Rad e ILhad

الحاد کے اسباب و سد باب

تحریر :مفتی لقمان اختر


:الحاد کے أسباب
عوام الناس نظریہ الحاد کو مندرجہ ذیل اسباب کی وجہ سے قبول کرتے ہیں۔

:مذہبی حالات

الحادی نظریے کا ایک بڑا سبب مذہبی حالات بھی ہیں جو کہ اپنی اصل سے دور ہوتے ہیں ، مذہب کی غلط تشریح اور اس پر شدت پسندی کے ساتھ عمل کرنا اور اس کی ترغیب دینا بھی مذہب سے دوری کا باعث بنتا ہے۔

:محمد قطب، ڈارون کے انکار خدا کی وجوہات کا اس طرح تجزیہ کرتے ہیں کہ ڈارون کے وجود خداوندی کے اعتراف سے گریز کی دو وجہیں ہیں

اس وقت سائنس اور کلیسا میں زبر دست جنگ برپا تھی، کلیسا سائنس دانوں پر ہر قسم کے مظالم توڑ رہا تھا، جس کے نتیجے میں سائنس دانوں اور کلیسا میں اس قدر کشیدگی پیدا ہو گئی تھی کہ سائنس دان کسی ایسی بات کو ماننے کے لیے تیار نہ تھے جس کو کلیسا بھی مانتا ہو ، خواہ خدا کے وجود کا مسئلہ ہی کیوں نہ ہو۔ گویا ڈارون کلیسا کے خدا کا اس لیے منکر تھا کہ کلیسا خود متلاشیان حقیقت کی کوئی بات انگیز کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ کلیسا کے خداوند کا اعتراف در اصل ان تمام خرافات کا تسلیم کر لینا تھا جو کلیسا نے مذہب کے نام پر گھڑی ہوئی تھیں اور عوام نے انہیں مذہب سمجھ کر اپنا رکھا تھا۔ “

بالکل یہی صورتِ حال آج بعض مسلمانوں نے بنا رکھی ہے،
بے جا تشدد، عصری تعلیم کے مفید شعبجات کا بھی سختی سے انکار اور رد، بے جا فتوی بازی، مسلکی اختلاف کو ذاتیات تک لے جانا وغیرہ،

:مادیت پرستی

مادیت پرستی بھی الحاد کی طرف رغبت کا ایک بڑا سبب ہے ، انسان عموماً ظاہری چیزوں سے متاثر ہوتا ہے ، دولت کی ریل پیل، آسائشیں ، ترقی، عزت، اچھا کھانا، پہنا، بہترین رہائش، بچوں کی اعلیٰ تعلیم یہی چیزیں انسان کا مطمع نظر ہوتی ہیں اور جب اہداف صرف یہی ہوں تو انکار خدا کا نظریہ باآسانی اذہان میں نفوذ پذیر ہو جاتا ہے۔

:موروثیت

بعض گھرانے صرف اپنے بڑوں کی وجہ سے ملحد ہو جاتے ہیں، یہ بالکل اسی طرح ہے کہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والا عموما
مسلمان ہی ہوتا ہے۔

:ناامیدی (مایوسی)

اکثر ملحدین یا ایگنوسٹک سے جب سامنا ہوا، تو میں ان سے الحاد کی وجہ پوچھتا کہ آپ کے ملحد ہونے اور مذہب بے زاری کی وجہ پوچھتا تو اکثر کا جواب یہ ہوتا، کہ مجھ پر قرضہ ہے میں نے اتنا عرصہ اللہ سے دعائیں مانگی اور میری ایک دعا بھی قبول نہیں ہوئی، اگر اللہ ہوتا تو ضرور قبول کرتا،
کسی نے کہا میں نے اللہ سے محبوب مانگا، لیکن نہیں ملا
اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا نہیں ہے اگر ہوتا تو میری ضرور سنتا وغیرہ وغیرہ

:آزاد خیالی(لبرلازم)

الحاد کا ایک عام سبب یہ بھی ہے کہ نوجوا لڑکے اور لڑکیاں آزاد خیالی کا شکار ہیں، میری جسم میری مرضی جیسی مہلک ایمان نعروں سے آپ بخوبی واقف ہیں، آزاد خیالی کی بنا پر دین سے دوری اور مذہب کے پیشواؤں کے ساتھ بغض اکثر الحاد کا سبب بن جاتا ہے،

:قلت مطالعہ

الحاد اور ملحدین کے اعتراضات کے باب میں عوام و خواص کا قلت مطالعہ کمزور مسلمانوں کی حوصلہ شکنی کا سبب ہے،
اکثر نوجوان پر جب سوال ہوتا ہے یا اعتراض ہوتا ہے تو وہ کم علمی کی بنیاد پر خاموش ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کا مذہب پر مطالعہ نہیں ہوتا، اکثر اس خاموشی سے ان کے دل میں یہ بات پیدا ہو جاتی ہے کہ شاید مزہب کے پاس بھی اس کا جواب نہیں ہوگا،
اور اگر وہ مزہبی پیشواؤں اور علماء کی طرف رجوع کرتے ہیں تو بھی علماء الحاد کے باب میں قلت مطالعہ کی بنیاد پر انہیں مطمئن نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے ان نوجوانوں کے دل میں اس بات کا یقین پیدا ہو جاتا ہے کہ مزہب کے پاس جواب نہیں،
اور اسی بناء پر وہ الحاد کا سفر شروع کر لیتے ہیں،

:کالج اور یونیورسیٹیز کے پروفیسر
جو پروفیسر حضرات باہر ممالک میں پڑھے ہوتے ہیں اکثر کی برین واشنگ ہوئی ہوتی ہے، اور فکری الحاد کا شکار ہوتے ہیں،
اور مصیبت یہ ہیکہ پھر وہ پروفیسرز یہ جراثیم اپنے آپ تک محدود نہیں رکھتے، اور ان ایمان لیوا جراثیم کو اپنے شاگردوں میں بھی منتقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور پاکستان میں الحاد کی سب سے بڑی وجہ ایسے شیطان صفت پروفیسرز ہیں،
یاد رہے! میں عصری تعلیم حاصل کرنے کو وقت کا تقاضا سمجھتا ہوں لیکن عصری تعلیم کی آڑ میں الحاد کو پروموٹ کرنے والے مجھے اور میری ٹیمز کو اپنا مد مقابل پائیں گے،🙂

:سد باب

اگر سوال مرض ہے تو معقول جواب اس کا علاج ہے،
بالفاظ دیگر سستی کا علاج چستی🥰
سد باب کے سلسلے میں چند امور پیش کیے جاتے ہیں،

ٹھوس مطالعہ:
الحاد کے تعارف، تاریخ، اقسام، موجِد، اساب وجود، اہدافِ وجود، طریقہ واردات اور مشہور اعتراضات پر ٹھوس مطالعہ ہونا ضروری ہے،
اہم مضامین کی نشاندہی👇
1.تصور خدا
2.وجودِ باری تعالیٰ
3.صفات باری تعالیٰ
4.نظریہ ارتقاء
5.معجزات
6.عصمت انبیاء
7.حضور ص کی سیرت
8 حفاظت قرآن
9.حجت حدیث

سوشل میڈیا:

جید اور مشاہیر علماء کا سوشل میڈیا پر ان کے مشہور اعتراضات پر مدلل کلپ ریکارڈ کرنا،
اور سوال و جواب کی سیشن مقرر کرنا، جس میں نوجوان اپنے سوالات پوچھ کر اپنی الجھنیں ختم کر سکے،
اور مستعد اور مناظر نوجوان علماء کا ملحدین سے لائیو ڈیبیٹس کرنا، صرف دو شرائط کی بنیاد پر مناظرہ ہو،
1.گفتگو مہذب ہوگی،
2.ہارنے والا تسلیم ہوگا،

:ضلعی سطح پر کمیٹی

ہر ضلع میں الحاد کے سد باب کیلئے تمام مکاتبِ فکر کی مشترکہ کمیٹیاں تشکیل دینا،
کمیٹی مندرجہ بالا امور پر کام کرے،
1.ملحد یا متشکک کو ایک دو مرتبہ فرینڈلی ماحول میں بٹا کر ان کی الجھنیں ختم کرنے کی کوشش کرنا،
2.مذکور اخلاقی رویے کے باوجود اگر وہ پھر معاشرے کے لئے مضر ثابت ہو تو انکو تنبیہ کے بعد حکومت وقت کے حوالے کرنا، 😉
3.اپنے ضلع کی سطح پر موجود کالج و یونیورسٹی میں لیگل طریقے سے کمیونٹیز تشکیل دینا.

:رد الإلحاد پر لکھی گئیں کتابوں کی نشر و اشاعت

الحاد و اخوات کی رد میں جو کتابیں لکھی گئی ہیں، مسلمانوں میں اور بالخصوص علماء میں ان کتابوں کی نشر و اشاعت کرنا،
اور کالج یونیورسٹی کے طلباء و طالبات تک ان کتب کو ضرور بالضرور پہنچانا.

:مثبت رویہ

رد الإلحاد پر کام کرنے والوں کو اپنا رویہ مثبت رکھنا اور نہج نبوت و قرآن کو مد نظر رکھنا،

 :خطبات جمعہ

خطابت کے منصب سے وابستہ علماء کو چاہیے کہ ہر جمعے کے بیان میں اس فتنے پر رد کرے، اور اس فتنے سے بچنے کی ترغیب دے.

وما علینا الا البلاغ